Wednesday 17 October 2012

اویس مظفر ٹپی کا اصل چہرہ

پاکستان کی سیاسی تاریخ کی یہ تلخ حقیقت ہے کہ ہر دور میں پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت پر دباو ڈالنے کے لیے قیادت کے قریبی عزیز واقارب و اہل خانہ کواوچھے اور بے بنیاد سیاسی ہتکنڈوں کے ذریعے قیادت کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے چاہے وہ شہید ذولفقار علی بھٹو کا دور تھا تو نشانہ متحرمہ نصرت بھٹو صاحبہ بنی اور اس کا اثر تمام اہل خانہ پر بھی پڑا۔

 متحرمہ بے نظیر بھٹو کا دور ہوتو نشانہ آصف علی زرداری صاحب کو بنایا گیا جس کا اثر ایک مرتبہ پھر متحرمہ بینظیر بھٹو اور ان کے بچوں کواور انکے اہل خانہ سے دُور رکھ کر دباو ڈالنے کی اور کردار کشی کی کوشش جاری رکھی گئی۔ مگر دور حاضر میں وہ قوتیں اپنی نام نہاد طاقت اور گہناونی سازشوں کاشکار اس مرتبہ بھی جس چہرے کو سب سے زیادہ اپنے نشانے پر رکھا وہ چہرہ محترم آصف علی زرداری کے ہر دلعزیز منہ بولے بھائی اویس مظفر ٹپی کا ہے اور انکی سوچ کا محور صرف اور صرف اویس مظفر ٹپی اس لیے ہے کہ انکی سوچ وفکر جسے وہ اپنی ناکام کوششوں کے ذریعے آپ کی کردار کشی سے سیاسی فائدہ اٹھانے کے ساتھ ساتھ پاکستان پیپلز پارٹی اور اسکی قیادت کو بھی نقصان در نقصان پہنچانے کی منصوبہ بندی پرہمہ وقت عمل پہرہ ہیں جسکی وجہ صرف اور صرف ان کا وہ بھڑتا ہوا ڈر ہے جو کہ اویس مظفر ٹپی جوکہ دبئی کی ایک اعلیٰ کاروباری پاکستانی شخصیت بھی ہیں جس کی وجہ سے مالی اعتبار سے اور پیپلز پارٹی اور اس کی اعلیٰ قیادت سے قربت کی وجہ سے براہ راست اپنی مضبوط مالی حیثیت کا استعمال کرتے ہوئے پاکستان پیپلپز پارٹی کے کارکنا ن اور عوام کے مسائل کے حل کے لیے ہر ممکن مدد کرنے کوہمہ وقت تیار رہتے ہیں چاہے وہ غریب لڑکیوں کی شادی کے مسائل ہو یا کسی کارکن کی مالی مدد ہو یا غریب لوگوں کے زمین کی لیز کے معاملات ہو یا کارکنان کے روزگار کے معاملات ہو انہوں نے وقت پڑنے پر ثابت کیا وہ پاکستان پیپلز پارٹی اور اُسکے کارکنان اور غریب عوام کے دکھ درد میں نہ صرف برابر کے شریک ہیں بلکہ ان کے مسائل کے حل کے لیے اپنی تمام تر توانائی کا استعمال کرتے ہیں۔ ان کا یہی رویہ پاکستان پیپلز پارٹی اور پارٹی کے کارکنان میں انکی بے پناہ شہرت کا حامل ہے اور نام نہاد قوتوں کے ڈر کی وجہ بھی یہی ہے کہ اس مرتبہ نشانے پرصرف اور صرف اویس مظفر ٹپی کا چہرہ ہے۔

No comments:

Post a Comment